لامين يامال نصراوي إبانا
ملیے اس سولہ سال کے بچے سے جو سکول سے چھٹی لے کر جرمنی یورو کھیلنے پہنچا ہوا ہے، ٹریننگ کے ساتھ ہوم ورک بھی مکمل کررہا ہے اور آن لائن اپنی کلاسز بھی لے رہا ہے ۔ جس عمر میں ہم بائیو کو رٹا مار رہے تھے، کالج میں داخلے کے بارے میں پریشان تھے اس عمر میں یہ لڑکا سکول بیگ اٹھا کر جرمنی اور فرانس جیسی ٹیموں کو گھر واپس بھیج رہا ہے، ایمباپے اور موزیالا کو دنگ کرچکا ہے اور سپین کو تن تنہا یورو کے فائنل میں پہنچا چکا ہے ۔
سپین اس ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم ہے اور اسے باقی ٹیموں سے ممتاز کرنے والی واحد چیز یامال ہی ہے جس کی وجہ سے ایک کچی مڈ فیلڈ اور نسبتاً کمزور ڈیفینس لائن کے باوجود سپین نے دوسری ٹیموں کو ونگز سے ڈرا کر رکھا ہے ۔ سولہ سالہ اس بچے کی سمجھ بوجھ بڑے بڑے سوپر سٹارز سے اوپر ہے اور جہاں تمام بڑے نام ناکام رہے ہیں یہ لڑکا پلئیر آف دی ٹورنامنٹ بننے کے بہت قریب ہے ۔ بدقسمتی سے یہ ایک ناقص درجے کے کلب میں کھیلتا ہے ورنہ بیلنڈور کے لیے بھی مضبوط امیدوار بن سکتا تھا ۔
یورو کا ہر میچ دیکھ رہا ہوں لیکن تبصرے کا دل نہیں ہورہا ۔ بہترین ٹورنامنٹ چل رہا ہے اور فائنل میں دو بہت ہی شاندار ٹیمیں پہنچی ہیں جن میں ایک کے پاس یامال ہے تو دوسری جانب ساکا اور بیلنڈور کے مضبوط امیدوار بیلنگم ہیں ۔ سپین کے کارواہال بھی واپسی کررہے ہیں تو میری نظر میں سپین کی ٹیم زیادہ مضبوط ہے ۔
ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ اس ٹورنامنٹ کے دو سوپر سٹارز ترکی کے انیس سالہ آردا گولر اور مراکشی والد کی اولاد سولہ سالہ یامال مسلمان ہیں ۔ یامال ہر میچ سے پہلے ہاتھ اٹھائے رب کی بارگاہ میں مناجات کرتے بھی نظر آتے ہیں ۔
ساجد عثمانی
Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.